لوٹ کر عابِد کے پاس آئے تو اُس نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا: ’’آپ کی بہن فوت ہو گئی ہے، آئیے اُس کی قبر پر فاتحہ پڑھ لیجئے۔‘‘ چنانچہ عابِد انہیں قبرستان لے گیا اور ایک قبر دِکھا کر جھوٹ موٹ کہا: ’’یہ آپ کی مرحومہ بہن کی قبر ہے۔‘‘ چنانچہ اُنہوں نے فاتحہ پڑھی اور رنجیدہ رنجیدہ واپَس آ گئے۔
رات شیطان ایک مسافِر کی صُورت میں تینوں بھائیوں کے خوابوں میں آیا اور اُس نے عابِد کے تمام سیاہ کارنامے بیان کر دئیے اورتدفین والی جگہ کی نشاندہی بھی کر دی کہ یہاں کھودو ۔ چُنانچِہ تینوں اُٹھے اور ایک دوسرے کو اپنا خواب سنایا۔ تینوں نے مل کر خواب میں کی گئی نشاندہی کے مطابِق زمین کھود ی تو واقعی وہاں بہن اور بچّے کی ذَبح شدہ لاشیں موجود تھیں۔ وہ تینوں عابِد پر چڑھ دوڑے، بالآخر اُس نے اقبالِ جُرم کر لیا۔
انہوں نے بادشاہ کے دربار میں اس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ عابِد کو اُس کے عبادت خانے سے گھسیٹ کر نکالا گیا اور سزائے موت دینے کا فیصلہ ہوا۔ جب سولی پر چڑھانے کیلئے لایا گیا تو شیطان اُس پر ظاہر ہوا اور کہنے لگا: ’’مجھے پہچان! میں تیرا وُہی شیطان ہوں جس نے تجھے عورت کے فتنے میں ڈال کر ذِلّت کی آخِری منزل تک پہنچایا ہے،خیر گھبرا مت! اب بھی میں تجھے بچا سکتا ہوں مگر شرط یہ ہے کہ تجھے میری اِطاعت کرنی ہو گی۔‘‘ مرتا کیا نہ کرتا! عابِدنے کہا: ’’میں تیری ہر بات ماننے کیلئے تیّار ہوں۔‘‘ شیطان نے کہا: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کا انکار کر دے اور کافر ہوجا ۔‘‘ اس بد نصیب عابِد نے کفر بکتے ہوئے کہا: ’’میں خدا کا انکار کرتا ہوں اور کافر ہوتا ہوں۔‘‘ شیطان ایک