Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
224 - 341
کہ کھانے کے اوقات میں جوان لڑکی اپنے گھرسے نکل کر آتی ہے کہیں کسی بدکار مرد کے ہتھے نہ چڑھ جائے، بہتر یہ ہے کہ اپنے دروازے کے بجائے اُس کے دروازے کے باہَر کھانا رکھ دیا جائے، اس اچھی نیّت کا کافی ثواب ملے گا۔ چنانچہ اُس نے اب کھانا اُس کے دروازے پر پہنچانا شُروع کیا ۔ چند روز بعد شیطان نے پھر وسوسے کے ذَرِیعے عابِدکا جذبۂ ہمدردی اُبھارا کہ بے چاری چُپ چاپ اکیلی پڑی رہتی ہے، آخِر اس کی وَحشت دُور کرنے کی اچھی نیّت کے ساتھ بات چیت کرنے میں کیا گُناہ ہے؟ یہ تو کارِ ثواب ہے، یوں بھی تم بہت پرہیز گار آدمی ہو ، نَفس پر حاوی ہو، نیّت بھی صاف ہے یہ تمہاری بہن کی جگہ ہے۔ چنانچہ بات چیت کا سلسلہ شُروع ہوا ۔ جوان لڑکی کی سُریلی آواز نے عابِد کے کانوں میں رس گھولنا شروع کر دیا، دل میں ہَیجان برپا ہوا، شیطان نے مزید اُکسایا یہاں تک کہ’’ نہ ہونے کا ہو گیا۔‘‘ یعنی عابد نے اس لڑکی کے ساتھ منہ کالا کرلیا حتی کہ لڑکی نے بچّہ بھی جَن دیا۔ شیطان نے دل میں وَسوَسوں کے ذَرِیعے خوف دلایا کہ اگر لڑکی کے بھائیوں نے بچّہ دیکھ لیا تو بڑی رُسوائی ہو گی لہٰذا عزّت پیار ی ہے تو نَو مَولود بچے کا گلا کاٹ کر زمین میں گاڑ دو۔ وہ ذِہنی طور پر تیّار ہو گیا پھر فوراً وسوسہ ڈالا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لڑکی ہی اپنے بھائیوں کو بتا د ے بس عافیّت اِسی میں ہے کہ ’’ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری‘‘ دونوں ہی کو ذَبح کر ڈالو۔
الغرض عابِد نے جوان لڑکی اور ننھے بچّے کو بے دَردی کے ساتھ ذَبح کر کے اُسی مکان میں ایک گڑھا کھود کردَفن کرکے زمین برابر کردی ۔جب تینوں بھائی سفر سے