اپنی تعریف سننے اور شہرت حاصل کرنے کے لیے ناجائز وحرام کام بھی کر گزرتا ہے اور کبھی تو ایمان سے بھی ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ سستی شہرت کے بدلے آخرت میں ملنے والےرُسوا کن عذاب کو پیش نظر رکھےاور حب جاہ اور طلب شہرت کے اسباب وعلاج کا مطالعہ کرکے اس مہلک مرض سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
(4)…جرأت علی اللہ کا چوتھا سبب بُری صحبت ہے۔ برے دوستوں کی بداعمالیاں دیکھ کر انسان کے اندربھی گناہ کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے،آخر کاریہ جذبہ اسے گناہوں کے دلدل میں پھنسا دیتا ہےجس کی وجہ سے بندہ دنیاوی ذلت کے ساتھ اُخروی عذاب کا بھی مستحق قرار پاتا ہے۔اس کا علا ج یہ ہے کہ بندہ بری صحبت کو اپنے لیے اندھا کنواں سمجھےاور اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرے۔
(5)…جرأت علی اللہ کا پانچواں سبب اتباعِ شہواتہے۔ کیونکہ بندے کا نفسِ اَمَّارَہ اسے ناجائز و حرام کاموں پر اُکساتا رہتا ہے جس کی وجہ سے بندہ قصداً گنا ہ میں مبتلا ہوجا تا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی ضروریات اور جائز وناجائز خواہشات میں فرق کرے، نفسانی خواہش پر قابو پائے اور نفس کی شرارتوں سے باخبر رہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد