سے نظر بھی نہیں بچا سکتے، منکر نکیر کو بھی نہیں ہٹا سکتے اور اگرجہنَّم کا حکم سنادیا جائے تواُسے بھی نہیں ٹال سکتے تو پھر گناہ کرنا ہی کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟‘‘ اُس شخص پر حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدہم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے تجویز کردہ گُناہوں کے عِلاج کے ان چھ نصیحت آموز مَدَنی پھولوں کی خوشبوؤں نے بہت اثر کیا، زار و قطار روتے ہوئے اُس نے اپنے تمام گناہوں سے سچّی توبہ کرلی اور مرتے دم تک توبہ پر قائم رہا۔(1)
جرأت علی اللہ کے اسبا ب و علاج:
(1)…جرأت علی اللہ کاپہلاسبب خوفِ خدا کی کمی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے اند ر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف پیدا کرے، اپنی توجہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت کی جانب رکھے، اس کی نعمتوں پر شکرادا کرنے کی عادت ڈالے۔
(2)…جرأت علی اللہ کادوسرا اسبب جہالت اور لاعلمی ہے۔بندہ گناہوں میں مبتلارہتا ہےاور اسے یہ پتہ بھی نہیں ہوتا کہ ’’میں گناہ کررہاہوں۔‘‘اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ گناہ کی معلومات ان پر ملنے والے عذابات کی تفصیل کا علم حاصل کرے۔ اس حوالے سے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’جہنم میں لے جانے والے اعمال ‘‘کامطالعہ بے حد مفیدہے۔
(3)…جرأت علی اللہ کاتیسرا سبب حب جاہ اور طلب شہرت ہے۔بندہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…تذکرۃالاولیاء، ج۱، ص ۱۰۰ملخصا۔