Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
212 - 341
ایک شخص حاضِر ہوا اورعرض کی: ’’یاسیِّدی ! مجھ سے بہت گناہ سر زد ہوتے ہیں ،برائے کرم! گناہوں کا علاج تجویز فرما دیجئے۔
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ   نے پہلی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ’’جب گناہ کرنے کا پکا ارادہ ہو جائے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا رِزق کھانا چھوڑ دو۔‘‘اُس شخص نے حیرت سے عَرض کی: ’’حضور ! یہ آپ کیسی نصیحت فرما رہے ہیں ؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ جبکہ رزق دینے والا تو وہی رب عَزَّوَجَلَّ ہی ہے، میں اُس کی روزی چھوڑکربھلا کس کی روزی کھاؤ ں گا؟‘‘ فرمایا: ’’دیکھو! کتنی بُری بات ہے کہ جس پَروَرد گار 1کی روزی کھاؤ اُسی کی نافرمانی بھی کرو۔‘‘
پھر دوسری نصیحت فرمائی: ’’جب بھی گناہ کا ارادہ ہو جائے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مُلک سے باہَر نکل جاؤ۔‘‘ عَرض کی: ’’حضور! یہ بھی کیسے ہو سکتا ہے؟ مشرق، مغرب، شمال، جنوب،دائیں ،بائیں ،اوپر،نیچے اَلغرض جِدھر جاؤں اُدھر اللہ عَزَّوَجَلَّ   ہی کا مُلک پاؤں ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مُلک سے باہَر کس طرح جاؤں ؟‘‘ فرمایا:دیکھو !کتنی بُری بات ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مُلک میں بھی رہواور پھر اُس کی نافرمانی بھی کرو۔‘‘
پھر تیسری نصیحت فرمائی: ’’جب پختہ ارادہ ہو جائے کہ بس اب گناہ کر ہی ڈالنا ہے تو اپنے آپ کو اتنا چُھپالو کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  نہ دیکھ سکے۔‘‘عَرض کی: ’’حضور! یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے نہ دیکھ سکے،وہ تو دلوں کے اَحوال سے بھی باخبر ہے۔‘‘ فرمایا: ’’دیکھو ! کتنی بُری بات ہے کہ تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کو سَمیع و بَصیر(یعنی سننے والا اوردیکھنے والا)بھی تسلیم کرتے ہو اور یہ بھی یقین کے ساتھ کہہ رہے ہو کہ ہر لمحے مجھےاللہ عَزَّوَجَلَّ دیکھ رہا