فراموش کردینے کا سب سے بڑا سبب دنیا کی محبت ہے، جب بندہ دنیا کی محبت میں مشغول ہوتا ہے تو عموماً موت کو بھول جاتا ہے۔
(2)…غسل میت،تدفین اور جنازوں میں کثرت سے شرکت کیجئے کہ ان تمام معاملات سے نسیانِ موت کے موذی مرض سے نجات ملتی اور فکر آخرت نصیب ہوتی ہے۔
(3)…تنہائی میں فوت شدہ احباب کو یا د کیجئے کہ اس سے فکر آخرت سے بھرپور مدنی ذہن ملے گا کہ ایک نہ ایک دن مجھے بھی ان کی طرح اس دنیا سے جانا ہے اور اپنی کرنی کا پھل بھگتنا ہے۔
(4)…اُن غافلوں کو یاد کیجئے کہ جن کے کفن بازاروں میں آگئے تھے اور وہ دنیا کی رنگینیوں میں گم تھے خصوصا وہ لوگ جو جوانی میں ہی موت کے گھاٹ اتر گئے ، جن کے کم عمری میں فوت ہوجانے کا خیال تک نہ تھا۔
(5)…قبر کے احوال پر غور کیجئے کہ آج میری محبت کا دم بھرنے والے، ہر وقت میرے ساتھ رہنے والے کل مجھے اسی تنگ وتاریک کوٹھری میں چھوڑ کر واپس آجائیں گے ۔
(6)…موت سے متعلقہکتب کا مطالعہ کیجئے۔شیخ طریقت، امیر اہلسنت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ان رسائل چار سنسنی خیز خواب، برے خاتمے کے اسباب، قبر والوں کی پچیس حکایات اور کفن چوروں کے انکشافات ، قبر کی پہلی رات وغیرہ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔