پڑا رہ گیا سب یونہی ٹھاٹھ سارا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے محل کے دروازے کے پاس کھڑے ہو کر بلند آواز سے ارشاد فرمایا: ’’ اے ویران محل! تیرے مکین کہا ں ہیں ؟ کہاں گئے تیرے خدام؟ تیری زیب وزینت کو کیا ہوا ؟ کہا ں ہے وہ جھوٹی کنیز جس کا یہ گمان تھا کہ ہماری نعمتیں اور خوشیاں ختم نہ ہوں گی؟ کہا ں گئی اب وہ نعمتیں اور خوشیاں ؟‘‘ ابھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ محل کے اندر سے یہ غیبی آوازسنائی دی: ’’اے صالح رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ! جب مخلوق کا مخلوق پر اتنا غضب ہے تو مخلوق پر خالق کے غضب کا عالَم کیا ہوگا؟‘‘ پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ لوگو ں کی طر ف متوجہ ہوئے اور زارو قطار روتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو! مجھے معلوم ہوا ہے کہ جہنمی یوں پکاریں گے: اے ہمارے پرور دگار 1! تو جو چاہے ہمیں عذاب دے ، لیکن ہم پر غضب نہ فرما ، بے شک تیرا قہر و غضب آگ سے زیادہ شدید ہے۔ اے ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ ! جب تو ہم پر غضب فرماتا ہے تو عذاب کی زنجیر یں ، بیڑیاں اور جہنمی طوق ہم پر تنگ ہوجاتے ہیں۔‘‘(1)
نسیان موت کے نو علاج:
(1)…دنیا کی محبت کو دل میں جگہ نہ دیجئےکیونکہ نسیانِ موت یعنی موت کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…عیون الحکایات، ج۲، ص۱۹۰۔