اس ضمن میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اِن کتب ’’احیاء العلوم، جہنم میں لے جانے والے اعمال‘‘ کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔
(3)… نسیانِ خالق کا تیسرا سبب دُنیوی اُمور میں حد سے زیادہ غیر ضروری مشغولیت ہے کہ بندہ دُنیوی اُمور میں میں ایسا مشغول ہوتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت و فرمانبرداری کو یکسر فراموش کردیتا ہے۔اِس کا علاج یہ ہےکہ بندہ اپنی دُنیوی مشغولیت کا جائزہ لے اورجو مشغولیت اِطاعت الٰہی میں رُکاوٹ اور عذا بِ آخرت کا سبب بن رہی ہو ،اُسے اپنی ذات سے دور کرنے کی مخلصانہ کوشش کرے۔
(4)… بعض اوقات بندہ اپنی غفلت کے سبب اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی میں مبتلا ہوجاتاہے۔لہٰذانسیانِ خالق کا چوتھا سبب غفلت ہے۔ اِس کا علاج یہ ہے کہ غفلت کے اسباب کو دُور کرے اور اللہ عَزَّوَجَلَّکی بارگاہ میں تو بہ کرتا رہے۔
(5)… نسیانِ خالق کا پانچواں سبب دنیا کی محبت ہے اور حدیث پاک کے مطابق حب دنیا تمام گناہوں کی جڑ ہے لہٰذا بندے کو چاہیےکہ حب دنیا کا علاج کرےتاکہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی اطاعت و فرمانبرداری میں یہ مہلک مرض رُکاوٹ نہ بن سکے۔
(6)…بعض اوقات بندے کے دل میں مخلوق کی محبت خالق کی محبت پراس طرح غالب آجاتی ہے کہ بندہ مخلوق کی اطاعت کو خالق کی اطاعت پر ترجیح دیتا ہےاور وہ یہ حدیث پاک بھول جاتا ہے کہ ’’خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اِطاعت جائز نہیں۔‘‘اس کا علاج یہ ہے بندہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی رحمت پر غور کرے اور یہ بات پیشِ