کرنا ہے خطبہ توبہ استغفار دعا وغیرہ اس میں داخل ہیں۔ ذکر قلبی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا یاد کرنا اس کی عظمت و کبریائی اور اس کے دلائل قدرت میں غور کرنا علماء کا استنباط مسائل میں غور کرنا بھی اسی میں داخل ہیں۔ ذکر بالجوارح یہ ہے کہ اعضاء طاعتِ الٰہی میں مشغول ہوں جیسے حج کے لئے سفر کرنا یہ ذکر بالجوارح میں داخل ہے نماز تینوں قسم کے ذکر پر مشتمل ہے تسبیح و تکبیر ثناء و قراء ت تو ذکر لسانی ہے اور خشوع و خضوع اخلاص ذکر قلبی اور قیام، رکوع و سجود وغیرہ ذکر بالجوارح ہے۔ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم طاعت بجالا کر مجھے یاد کرو میں تمہیں اپنی امداد کے ساتھ یاد کروں گا صحیحین کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ اگر بندہ مجھے تنہائی میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو ایسے ہی یاد فرماتا ہوں اور اگر وہ مجھے جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اس کو اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں۔قرآن و حدیث میں ذکر کے بہت فضائل وارد ہیں اور یہ ہر طرح کے ذکر کو شامل ہیں ذکر بالجہر کو بھی اور بالاخفاء کو بھی۔‘‘
حدیثِ مبارکہ، خالق کو بھول جانا اس کی ناشکری ہے:
حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایاکہ رب عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: ’’اے ابن آدم بے شک تو جب مجھے یاد کرتا ہے تو میرا شکر ادا کرتا ہے اور جب تو مجھے بھول جاتا ہے تو میرا انکار کردیتا ہے۔‘‘(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…معجم الاوسط، من اسمہ محمد، ج۵، ص۲۶۲، حدیث: ۷۲۶۵۔