(28)…نِسْیَانِ خَالِق(خُدا کو بُھول جانا)
نسیان خالق کی تعریف:
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت و فرمانبرداری کو ترک کردینااور حقوق اللہ کو یکسر فراموش کردینا ’’نسیانِ خالق ‘‘ کہلاتا ہے۔(1)
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ نَسُوا اللہَ فَاَنۡسٰىہُمْ اَنۡفُسَہُمْ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوۡنَ ﴿۱۹﴾ ﴾(پ۲۸، الحشر: ۱۹) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور ان جیسے نہ ہو جو اللہ کو بھول بیٹھے تو اللہ نے انہیں بَلا میں ڈالا کہ اپنی جانیں یاد نہ رہیں وہی فاسق ہیں۔‘‘
اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:﴿ فَاذْکُرُوۡنِیۡۤ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوۡا لِیۡ وَلَا تَکْفُرُوۡنِ﴿۱۵۲﴾٪﴾(پ۲، البقرۃ: ۱۵۲) ترجمۂ کنزالایمان: ’’تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔‘‘
صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نعیم الدین مراد آباد ی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی اس آیت مبارکہ کے تحت ’’خزائن العرفان‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’ذکر تین طرح کا ہوتا ہے۔ (۱) لسانی (۲) قلبی(۳) بالجوارح۔ ذکر لسانی تسبیح، تقدیس ،ثناء وغیرہ بیان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…تفسیر الطبری، پ۲۸، الحشر،تحت الایۃ: ۱۹، ج۱۲، ص۵۰۔
روح المعانی،پ۲۸، الحشر،تحت الایۃ:۱۹،ج۲۸، ص۳۵۴۔