مانی کہ اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے بچالیاتو مجاورین میں جو شخص مجھے سب سے پہلے نظر آئے گا یہ تھیلا اسے صدقہ کروں گااور سب سے پہلے آپ ہی مجھے ملے ہیں لہٰذا اسے قبول فرمائیے۔ میں نے تھیلا کھولا تو اس میں مصر کا میدہ، چھلے ہوئے بادام اور برفیاں تھیں۔ میں نےاس میں سے تھوڑا سالیا اور باقی واپس کردیا۔پھر اپنے آپ سے کہا: ’’تیرا رزق تو تیری طرف سفر کرکے آرہا تھا اور تو اسے وادی میں تلاش کررہا تھا۔‘‘(1)
اعتمادِ خلق کاسبب و علاج:
اعتمادِ خلق کااصل سبب عدمِ توکل ہے۔مخلو ق پر حددرجہ بھروسہ کرنا ،لوگوں سے لمبی لمبی امیدیں وابستہ کرلینا اور صرف انہیں اپنی کامیابی کا ذریعہ سمجھنا توکل نہ ہونے کی علامتیں ہیں۔اس کا علاج یہ ہےبندہ اپنے خالق ومالک 1 پر بھروسہ رکھے، اس کی رحمت کاملہ پر نظر رکھے، یہ مدنی ذہن بنائے کہ میں جس مخلوق پر بھروسہ کررہا ہوں یہ بھی اسی رب عَزَّوَجَلَّ کی ہی بنائی ہوئی ہے اور خالق کو چھوڑ کر فقط مخلوق پر بھروسہ کرلینا بے عقلی اور حماقت ہے۔ بزرگان دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کے توکل کے حوالے سے واقعات کا مطالعہ کرے اور یہ بات ہمیشہ پیش نظر رکھے کہ مخلوق فقط کامیابی تک پہنچنے کا سبب اور ذریعہ ہوسکتی ہے جبکہ کامیابی عطا کرنا فقط رب عَزَّوَجَلَّ ہی کا کام ہے، لہٰذا اسی پر بھروسہ رکھا جائے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…احیاء العلوم، کتاب التوحید والتوکل، الفن الاول فی حلب النفع، ج۴، ص۳۳۴۔