اسی کا ہو کے رہ جاتا ہے تو رب عَزَّوَجَلَّ اس کے ہرکام میں کفایت فرماتا ہے اور اسے وہاں سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا اور جو دنیا پر توکل کرتا ہے اور اسی کا ہو کے رہ جاتا ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے اس دنیا کا ہی کردیتا ہے۔‘‘(1)
اعتماد خلق کے بارے میں تنبیہ:
خالق 1کو بالکل بھلا کر فقط مخلوق یا اسباب پر اعتماد کرلینا نہایت ہی مذموم اور ہلاکت وبربادی میں ڈالنے والا عمل ہے۔ ہرمسلمان کو اس سے بچنا ضروری ہے۔
حکایت، مخلوق پر اعتماد نہ کرنے کا صلہ:
حضرت سیِّدُنا یعقوب بصری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں ایک دن حرم میں دس دن تک بھوکا رہا،بھوک سے شدید نڈھال ہوگیا توخیال آیا کہ وادی میں چلنا چاہیےشاید وہاں سے کچھ کھانے کو مل جائے۔وہاں پہنچا تو ایک پرانا شلغم ملا، میں نے اسے اٹھا لیالیکن دل میں وحشت پیدا ہوئی اور یوں محسوس ہو ا کہ جیسے کوئی کہہ رہا ہوکہ دس دن کے فاقے کے بعد تیرے حصے میں یہی گلا سڑا شلغم آیا۔ چنانچہ میں نے اسے پھینک دیااور دوبارہ مسجد میں آ گیا۔
تھوڑی دیر بعد ایک عجمی آیااور میر ے سامنے بیٹھ گیا۔پھر ایک تھیلا نکالا اور کہا یہ تمہارے لیے ہے۔میں نے پوچھا: ’’تم نے اسے میرے لیے ہی کیوں خاص کر لیا؟‘‘ اس نے کہا کہ ’’ہم پندرہ دن سے سمندر میں پھنسے ہوئے تھے، میں نے منت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…شعب الایمان، باب فی الرجاء من اللہ تعالٰی، ج۲، ص۲۸، حدیث: ۱۰۷۶۔