Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
196 - 341
(27)…اِعْتِمَادِ خَلْق(مخلوق پر بھروسہ کرنا)
اعتماد خلق کی تعریف:
’’مُسَبِّبُ الْاَسْبَابْ یعنی اسباب کو پیدا کرنے والے‘‘ رب عَزَّوَجَلَّ کو چھوڑ کر فقط ’’اسباب‘‘ پر بھروسہ کرلینا یا خالق 1کو چھو ڑ کر فقط مخلوق پر بھروسہ کرلینا اعتماد خلق کہلاتا ہے۔‘‘
آیت مبارکہ: 
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَشَاوِرْہُمْ فِی الۡاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْمُتَوَکِّلِیۡنَ ﴿۱۵۹﴾ ﴾(پ۴، آل عمران: ۱۵۹) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور کاموں میں ان سے مشورہ لو اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو بے شک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں۔‘‘
صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی  ’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’توکل کے معنی ہیں اللہ تبارک و تعالیٰ پر اعتماد کرنا اور کاموں کو اُس کے سپرد کردینا مقصُود یہ ہے کہ بندے کا اعتماد تمام کاموں میں اللہ پر ہونا چاہیے۔‘‘
حدیث مبارکہ، جس پر توکل اسی کی کفایت:
حضرت سیِّدُنا عمران بن حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اللہ عَزَّوَجَلَّ پر بھروسہ کرتا ہے اور