(5)…دوسر وں کو اذیت دینے اور نقصان پہچانے کی غر ض سےتملق کاحربہ استعمال کیا جاتا ہےاس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی ذات میں خیر خواہی کا جذبہ پیدا کرےاور آخرت کے مواخذے کو اپنے پیش نظر رکھے ۔
(6)…بعض افر اد تملق کو ذاتی خامیوں کے لیے پر دہ سمجھتے ہیں اوراپنی خامیوں کو دور کرنے کے بجائے تملق میں ہی اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی ذاتی خامیوں کو دور کرنے کے لیے دیانت دار انہ کوشش کرے اوراپنی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچائے۔
(7)…بعض افراد بغض وکینہ کے سبب کسی کو بھی نقصان پہچانا چاہتے ہیں تو اُس کی چاپلوسی شروع کردیتے ہیں تاکہ اس جال میں پھنس کر وہ شخص خودپسندی وغیرہ جیسی آفات میں مبتلا ہوجائے اورکبھی ترقی نہ کرسکے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے سینے کو مسلمانوں کے کینے سے پاک کرے ، احترام مسلم کا جذبہ بیدار کرے اور مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہوئے درست اور مفید مشور ہ دے۔
(8)…بعض اوقات صاحب منصب حضرات کی ہم نشینی بھی اس مہلک مرض میں مبتلا کردیتی ہے،اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بقدر ضرورت ہی صاحب منصب افراد سے تعلق رکھے اور بے جاملاقات سے پرہیز کرے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد