طمع (لالچ) کے بارے میں تنبیہ:
مال ودولت کی ایسی طمع (لالچ) جس کا کوئی دینی فائدہ نہ ہو ، یا ایسی اچھی نیت نہ ہو جو لالچ ختم کردے، نہایت ہی قبیح ، گناہوں کی طرف رغبت دلانے والی اور ہلاکت میں ڈالنے والی بیماری ہے، مال ودولت کے لالچ میں پھنسنے والا شخص ناکام ونامراد اور جو اِن کے مکروہ جال سے بچ گیا وہی کامیاب وکامران ہے۔
حکایت، مال ودولت کی طمع کا عبرت ناک انجام:
بلعم بن باعوراء اپنے دور کا بہت بڑا عالم اور عابد و زاہد تھا، اسے اسم اعظم کا بھی علم تھا۔ یہ اپنی جگہ بیٹھا ہوا اپنی روحانیت سے عرش اعظم کو دیکھ لیا کرتا تھا، بہت ہی مُسْتَجَابُ الدَّعَوَات تھا کہ اس کی دعائیں بہت زیادہ مقبول ہوا کرتی تھیں ، اس کی شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔جب حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام قوم جبارین سے جہاد کرنے کے لئے بنی اسرائیل کے لشکروں کو لے کر روانہ ہوئے تو بلعم بن باعوراء کی قوم اس کے پاس گھبرائی ہوئی آئی اور کہا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام بہت ہی بڑا اور نہایت ہی طاقتور لشکر لے کر حملہ آور ہونے والے ہیں اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کو ہماری زمینوں سے نکال کر یہ زمین اپنی قوم بنی اسرائیل کو دے دیں۔ اس لئے آپ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے لئے ایسی بددعا کر دیجئے کہ وہ شکست کھا کر واپس چلے جائیں۔ آپ چونکہ مُسْتَجَابُ الدَّعَوَات ہیں اس لئے آپ کی دعا ضرورمقبول ہوجائے گی۔