ہوتے ہیں ( لیکن فُضُول گوئی اِنہیں سخت کر دیتی ہے) اور سخت دِل اللہ عَزَّوَجَلَّکی رحمت سے محروم ہو تا ہے۔‘‘ (1)(یعنی اگر تم اللہ عَزَّوَجَلَّکی رَحمت کے اُمید وار ہو تو اپنے دِلوں کو سختی سے بچاؤ)
اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی زبان کو فضول گوئی سے محفوظ رکھے۔فضول گوئی سے جان چھڑانے کے لیے امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ ’’قفل مدینہ ‘‘ کا مطالعہ بے حد مفید ہے۔
(3)… قساوتِ قلبی کا تیسرا سبَب زیادہ ہنسناہے ، چُنانچِہ رسولِ نذیر ، سِراجِ مُنیر،محبوبِ ربِّ قدیر صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ نصیحت نشان ہے:’’زیادہ مت ہنسو!کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ (یعنی سخت) کردیتاہے۔‘‘ (2)
اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے اندر سنجیدگی پیدا کرے،مذاق مسخری کرنے والوں کی صحبت اختیار کرنے سے بچے۔قہقہہ لگانے سے بچے اور حضورنبی رحمت، شفیعِ اُمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنت مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے فقط مسکرانے کی عادت بنائے۔
گناہ کرکے ہائے ہوگیا دل سخت پتھر سے
کروں کس سے کہاں جاکر شکایت یارسول اللہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…عیون الحکایات، الحکایۃ الثامنۃ والتسعون۔۔۔الخ، ص۱۱۹۔
2…سنن ابن ماجہ،کتاب الزھد، باب الحزن والبکاء، ج۴,ص۴۶۵،حدیث۴۱۹۳۔