پیٹ بھر کر کھانے سے آدمی عبادت کی لذت و مٹھاس سے محروم ہوجاتا ہے ،امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : ’’ میں جب سے مسلمان ہوا ہوں کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھایاتاکہ عبادت کی حلاوت نصیب ہو۔‘‘ حضرتِ سیِّدُناابراہیم بن ادھم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم فرماتے ہیں : ’’میں کوہ لبنان میں کئی اولیائے کرام کی صحبت میں رہا،ان میں سے ہر ایک نے مجھ سے یہی کہاکہ جب لوگوں میں جاؤ تو انہیں چار باتوں کی نصیحت کرنا،ان میں ایک نصیحت یہ تھی کہ جوزیادہ کھائے گااسے عبادت کی لذت نصیب نہیں ہوگی۔‘‘(1)
اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بھوک سے کم کھائے تاکہ اسے دوسرےکی بھوک کااحساس بھی پیدا ہو اور عبادت کی حلاوت بھی حاصل ہو۔بھوک سے کم کھانے کا مدنی ذہن بنانے کے لیے شیخ طریقت، امیر اہلسنت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف ’’فیضانِ سنت‘‘ جلداوّل کے باب ’’پیٹ کا قفل مدینہ ‘‘کا مطالعہ مفید ہے۔
(2)… قساوتِ قلبی کا دوسرا سبب فضول گوئی ہے۔چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے حواریوں کو نصیحت کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا: ’’اے لوگو! تم فُضُول گوئی سے بچتے رہو، کبھی بھی ذِکرُ اللہ کے عِلاوہ اپنی زبان سے کوئی لفظ نہ نِکالو، ورنہ تمہارے دِل سخت ہوجائیں گے، اگرچِہ دِل نرم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…منھاج العابدین، ص۸۴،۹۸۔