اللہِ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۲۲﴾ ﴾ (پ۲۳، الزمر: ۲۲) ترجمۂ کنزالایمان: ’’تو کیا وہ جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیا تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہے اس جیسا ہو جائے گا جو سنگ دل ہے تو خرابی ہے ان کی جن کے دل یادِ خدا کی طرف سے سخت ہو گئے ہیں وہ کھلی گمراہی میں ہیں۔‘‘
صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’نفس جب خبیث ہوتا ہے تو قبولِ حق سے اس کو بہت دوری ہوجاتی ہے اور ذکر اللہ کے سننے سے اس کی سختی اور کدورت بڑھتی ہے جیسے کہ آفتاب کی گرمی سے موم نرم ہوتا ہے اور نمک سخت ہوتا ہے ایسے ہی ذکر اللہ سے مومنین کے قلوب نرم ہوتے ہیں اور کافروں کے دلوں کی سختی اور بڑھتی ہے ۔ فائدہ : اس آیت سے ان لوگوں کو عبرت پکڑنا چاہئے جنہوں نے ذکر اللہ کو روکنا اپنا شعار بنالیا ہے وہ صوفیوں کے ذکر کو بھی منع کرتے ہیں ، نمازوں کے بعد ذکر اللہکرنے والوں کو بھی روکتے اور منع کرتے ہیں ، ایصالِ ثواب کے لئے قرآنِ کریم اور کلمہ پڑھنے والوں کو بھی بدعتی بتاتے ہیں ، اور ان ذکر کی محفلوں سے نہایت گھبراتے اور بھاگتے ہیں اللہ تعالٰی ہدایت دے ۔‘‘
حدیث مبارکہ، دل کی سختی عمل کو ضائع کرنے کا سبب:
حضرت سیِّدُنا عدی بن حاتم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’چھ چیزیں عمل کو ضائع کر دیتی