آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَاذْکُرۡ رَّبَّکَ فِیۡ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیۡفَۃً وَّدُوۡنَ الْجَہۡرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالۡاٰصَالِ وَلَا تَکُنۡ مِّنَ الْغٰفِلِیۡنَ ﴿۲۰۵﴾ ﴾ (پ۹، الاعراف: ۲۰۵) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرو، زاری اور ڈر سے اور بے آواز نکلے زبان سے صبح اور شام اور غافلوں میں نہ ہونا۔‘‘
حدیث مبارکہ، مجھے تم پر غفلت کا خوف ہے:
حضرت سیِّدُنا ابوعبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بحرین سے (جزیے کا) مال لے کر واپس لوٹے اور انصارنے آپ کی آمدکی خبرسنی تو سب نے صبح کی نمازحضورنبی کریم،رء وف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ اداکی۔ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فارغ ہوئے توسارے آپ کے سامنے حاضر ہو گئے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں دیکھ کر تبسم فرمایا اور ارشادفرمایا: ’’میرا خیال ہے کہ آپ لوگوں نے ابو عبیدہ کی آمد کی خبر سن لی ہے کہ وہ کچھ مال لائے ہیں۔‘‘ انہوں نے عرض کی: ’’یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایساہی ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’خوشخبری سنا دو اور اُس کی امید رکھو جو تمہیں خوش کردے گا، پس اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !مجھے تم پر فقر (یعنی غربت) کا خوف نہیں لیکن مجھے ڈر ہے کہ تم پردنیا پھیلا دی جائے گی جیسا کہ تم سے پہلی قوموں پر پھیلائی گئی تھی، پس تم بھی اس