آخرت میں کامیابی عطافرما نے پر قادر ہےلہٰذا خیانت کرکے دنیوی و اُخروی نقصان کرنے کا کیا فائدہ؟‘‘
(2)… خیانت کا دوسر ا سبب دھوکہ دینےکی عادت ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے ذہن میں دھوکہ دہی کے نقصانات کو پیش نظر رکھے کہ دھوکہ دینا ایک نہایت ہی قبیح اور برا عمل ہے، دھوکے دینے والے سے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے براءت کا اظہار فرمایا ہے، دھوکہ دینا مومن کی صفت نہیں ہے، دھوکے سے جہاں وقار مجروح ہوتا ہے وہیں لوگوں کا اعتماد بھی ختم ہوجاتا ہےلہٰذا احترامِ مسلم کا ہردم خیال رکھے اور یہ مدنی ذہن بنائے کہ وقتی نفع حاصل کرنے کے لیےدائمی نقصان مول لینا یقیناً عقل مندی نہیں ہے؟‘‘
(3)… خیانت کا تیسرا سبب تَوَکُّلْ عَلَی اللہ کی کمی ہے۔کیوں کہ بندہ اپنے کمزور اعتقاد کی بناء پر یہ سمجھتا ہے کہ خیانت کا راستہ اختیار کرنے میں ہی میری کامیابی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ عَزَّوَجَلَّ پر کامل بھروسہ رکھے اور یہ مدنی ذہن بنائے کہ ’’دنیا میں جوبھی راستہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کا سبب بنتا ہو اس پرچل کر مجھے کبھی بھی کامیابی نہیں مل سکتی، لہٰذا میں اس خیانت والے راستے کو چھوڑ کر دیانت والے راستے کو اپناؤں گا ۔‘‘
(4)… خیانت کا چوتھا سبب نفسانی خواہشات کی تکمیل ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے، اس کے مکرو فریب سے آگاہی حاصل کرے،