خوف ہی نہ ہو تو بندہ کوئی بھی گناہ کرنے سے باز نہیں آتا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ فکر آخرت کا ذہن بنائے، اپنے آپ کو ربعَزَّوَجَلَّ کی بے نیازی سے ڈرائے، اپنی موت کو یاد کرے، یہ مدنی ذہن بنائے کہ کل بروز قیامت خدانخواستہ اس غدر یعنی بدعہدی کے سبب رب 1ناراض ہوگیا تو میرا کیا بنے گا؟
(2)…غدر یعنی بدعہدی کا دوسرا سبب حب دنیا ہے کہ بندہ کسی نہ کسی دنیوی غرض کی خاطر بدعہدی جیسے قبیح فعل کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ حب دنیا کی مذمت پر غور کرے کہ دنیا کی محبت کئی برائیوں کی جڑ ہے، جو شخص حب دنیا جیسے موذی مرض کا شکار ہوجاتا ہے اس کے لیے دیگر کئی گناہوں کے دروازے کھل جاتے ہیں ، یقیناً سمجھدار وہی ہے جو جتنا دنیا میں رہنا ہے اتنا ہی دنیا میں مشغولیت رکھے اور فقط اپنی اُخروی زندگی کی تیاری کرتا رہے۔
(3)…غدر یعنی بدعہدی کا تیسرا سبب دھوکہ بھی ہے۔ اس کاعلاج یہ ہے کہ بندہ دھوکے جیسے قبیل فعل کی مذمت پر غور کرے کہ جو لوگ دھوکہ دیتے ہیں ان کے بارے میں احادیث مبارکہ میں یہ وارد ہے کہ وہ ہم میں سے نہیں۔ یقیناً دھوکہ دینا اور دھوکہ کھانا کسی مسلمان کی شان نہیں ، دھوکہ دہی سے کام لینے والا بالآخر ذلت سے دوچار ہوتاہے، جب لوگوں پر اس کی دھوکہ دہی کا پردہ چاک ہوجاتا ہے وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا، دھوکہ دینے والا شخص رب 1 کی بارگاہ میں بھی ندامت وشرمندگی سے دوچار ہوگا۔