میں پوٹلی ہاتھ میں لیے دکان سے نیچے اتر گیا۔ہم سب سکتے کے عالم میں کچھ دیر ایک دوسرے کو دیکھتے رہے پھر ایک دم سیٹھ چیخا: ’’ارے !وہ شخص مجھے لُوٹ کر چلا گیا، اُسے پکڑو۔‘‘ مگر باہر جاکر دیکھا تو وہ پُراَسرار شخص غائب ہوچکا تھا،بہت تلاش کیا لیکن وہ نہ ملا،یوں سیٹھ اس کے مکر و فریب میں آکرہزاروں کی رقم گنوا بیٹھا۔(1)
مکریعنی فریب کے چاراسباب وعلاج:
(1)…مکر وفریب کا پہلا اور سب سے بڑا سبب حرص ہے کہ بندہ مال ودولت یا کسی دنیوی شے حصول کی حرص کے سبب مکر وفریب کرتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ حب مال کی مذمت پر غور کرے، یہ مدنی ذہن بنائے کہ یہ مال فانی ہے اور فانی شے کے لیے کسی کو دھوکہ دے کر ایک گناہ اپنے سر لے لینا عقل مندی نہیں بلکہ حماقت ہے۔
(2)… مکر وفریب کا دوسر اسبب جہالت ہے کہ بندہ مکرو فریب کے غیر شرعی ہونے، اس کے وبال اور آفات سے نابلد ہوتا ہے اس لیے وہ مکر سے کام لیتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ مکر کے متعلق شرعی احکام اور اس کے دنیوی واُخروی نقصانات سیکھے اور اپنے آپ کو اس سے بچانے کی کوشش کرے۔
(3)… مکر وفریب کا تیسرا سبب قلت خشیت ہے کہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف دل میں نہ ہو تو بندہ بڑے بڑے گناہوں کے ارتکاب سے بھی باز نہیں آتا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے دل میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف پیدا کرے، قبر وحشر کے عذابات کو یاد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…آداب مرشدکامل، ص۲۰۵۔