دیکھتا ہے۔‘‘ پھر وہ بابا کچھ دیر ٹکٹکی باندھے گھور گھور کر سیٹھ کو دیکھتا رہا ،سیٹھ نے گھبرا کر پوچھا: ’’بابا کیاچاہیے؟‘‘ بولا: ’’جومانگوں گا، دے گا؟‘‘سیٹھ بو لا: ’’بابا آپ بولو کیا لینا ہے؟‘‘وہ کچھ دیر خاموش رہا، پھر بولا: ’’اگر میں بولوں کہ اپنی جیب کے سارے پیسے دے دے تو کیا تو بابا کو دے دے گا؟‘‘ اب سیٹھ چونکا مگر شاید اس شخص نے کوئی عمل کیا ہوا تھا،چناچہ سیٹھ نے جیب میں ہاتھ ڈالااور جیب کی تما م رقم نکال کر اس کے سامنے رکھ دی۔ اس بابا نما شخص نے نوٹ ہا تھ میں لیےاور کچھ دیر الٹ پلٹ کر دیکھتا رہاپھر بولا: ’’بابا دل دیکھتا ہے،اپنے پیسے واپس لے ،بابا پیسوں کا کیا کرے گا؟ بابا دل دیکھتا ہے۔‘‘
یہ کہتے ہوئے تما م نوٹ واپس کردیےاور خاموشی سے ٹکٹکی باندھےسیٹھ کو گھورنے لگااور کچھ دیر بعد مسکرا کر بولا: ’’اگر بابا تجھ سے تیری تجوری کی ساری رقم مانگے تو کیاتو بابا کو دے دے گا؟ بول!بابادل دیکھتا ہے،بول !دےدے گا۔‘‘چونکہ وہ بابا نما پراسرار شخص تما م چیزیں مانگنے کے بعد بابا دل دیکھتا ہے کہہ کر واپس کرچکا تھا لہٰذا سیٹھ نے بلاتاخیر تجوری خالی کردی۔اس شخص نے اپنا رومال بچھا دیااور رقم اس میں رکھنے لگا۔پھر اس کو باند ھ کر گانٹھ لگا دی اور مسکراکر بولا: ’’اگر بابا یہ ساری رقم اٹھا کر لے جائے تو تجھے بر ا تو نہیں لگے گا؟‘‘ سیٹھ بولا: ’’بابا!میں نے پیسے آپ کو دیے ہیں ،اب آپ جو چاہیں کریں۔‘‘ وہ پھر بولا: ’’نہیں تو یہ سوچ رہا ہے کہ کہیں یہ رقم لے نہ جائے، بابا دل دیکھتا ہے، بابا دل دیکھتا ہے، بابا دل دیکھتا ہے۔‘‘ یہ کہتے کہتے وہ پُر اَسرار اَنداز