فِیۡۤ اَعْنَاقِہِمْ اَغْلٰلًا ﴾ پڑھ کر محاصَرہ کرنے والوں پر ماری ، سب کی آنکھوں اور سروں پر پہنچی ، سب اندھے ہوگئے اور حضور کو نہ دیکھ سکے اور حضور مع ابوبکر صدیق کے غارِ ثور میں تشریف لے گئے اور حضرت علی مرتضٰی کو لوگوں کو امانتیں پہنچانے کے لئے مکّۂ مکرّمہ میں چھوڑا ۔ مشرکین رات بھر سیدِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دولت سرائے کا پہرہ دیتے رہے ، صبح کو جب قتل کے ارادہ سے حملہ آور ہوئے تو دیکھا کہ حضرت علی ہیں ، ان سے حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دریافت کیا گیا کہ کہاں ہیں انہوں نے فرمایا کہ ہمیں معلوم نہیں تو تلاش کے لئے نکلے جب غار پر پہنچے تو مکڑی کے جالے دیکھ کر کہنے لگے کہ اگر اس میں داخل ہوتے تو یہ جالے باقی نہ رہتے ۔ حضور اس غار میں تین روز ٹھہرے پھر مدینہ طیبہ روانہ ہوئے ۔‘‘
حدیث مبارکہ، مکروفریب کرنے والاملعون ہے:
امیر المومنین حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو کسی مومن کو ضرر پہنچائے یا اس کے ساتھ مکر اور دھوکہ بازی کرے وہ ملعون ہے۔‘‘(1)
مکروفریب کا حکم:
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ۲۰۷ صفحات پر مشتمل کتاب ’’جہنم کے خطرات‘‘ صفحہ ۱۷۱ پر ہے: ’’ مسلمانوں کے ساتھ مکر یعنی دھوکہ بازی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…ترمذی، کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء فی الخیانۃوالغش، ج۳، ص۳۷۸، حدیث:۱۹۴۸۔