اصرار باطل کے بارے میں تنبیہ:
اِصرار باطل یعنی نصیحت قبول نہ کرنا، اہل حق سے بغض رکھنا اورناحق یعنی باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دینانہایت ہی مذموم ، قبیح یعنی برا اور حرام فعل ہے،اس سے ہرمسلمان کو بچنا لازم ہے۔
حکایت، بدبختی کی انوکھی مثال :
منقول ہے کہ فرعون زمین میں سرکشی کے ساتھ ساتھ خدائی کابھی دعوے دارتھا۔ اس نے اپنی قوم کودریائے نیل کے ذریعے گمراہ کررکھاتھا وہ یوں کہ جب ’’یَوْمِ نَیْرُوْز‘‘ ( یعنی آتش پرستوں کی عید کا دن) آتااوردریائے نیل انتہائی ٹھاٹھیں مارنے لگتا تو لوگوں میں یہ اعلان کر دیا جاتاکہ تمہارے لئے فرعون نے دریائے نیل کو پُرجوش کردیاہے لہٰذاتم اسے سجدہ کرو تو جاہل لوگ اس کی بات پر یقین کرتے ہوئے اُسے سجدہ کرتے۔ ایک سال دریائے نیل کاپانی کم ہونا شروع ہوا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اسے پُرشور موجیں مارنے کی اجازت نہ دی۔ لوگ بھوک کے سبب نڈھال ہوگئے اورقحط میں مبتلا ہوگئے۔ چنانچہ پوری قوم اکٹھی ہوکرفرعون کے پاس گئی اور اس سے مطالبہ کیا کہ ’’ہمارے اہل وعیال، اولاد اور جانور سب ہلاک ہوئے جارہے ہیں ، اگرتم ہمارے خداہوتو دریائے نیل کاپانی جاری کردو۔‘‘ تواس نے جواب دیا: ’’ایساہی ہوگا۔‘‘ پھر وہ اُونی لباس، بالوں کی بنی ہوئی ٹوپی اورراکھ بھری تھیلی لے کرایک ’’مقیاس‘‘ نامی مشہور ومعروف ویران جزیرے کی طرف چلاگیا اور حکم دیا کہ