آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَیۡلٌ لِّکُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیۡمٍ ۙ﴿۷﴾ یَّسْمَعُ اٰیٰتِ اللہِ تُتْلٰی عَلَیۡہِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَکْبِرًا کَاَنۡ لَّمْ یَسْمَعْہَا ۚ فَبَشِّرْہُ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۸﴾﴾(پ۲۵، الجاثیۃ: ۷، ۸) ترجمۂ کنزالایمان: ’’خرابی ہے ہر بڑے بہتان ہائے گنہگار کے لئے، اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ہٹ پر جمتا ہے غرور کرتا گویا انہیں سنا ہی نہیں تو اسے خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی۔‘‘
مفسر شہیر حکیم الامت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی اپنی تفسیر ’’نور العرفان‘‘ میں ’’پھر ہٹ پر جمتا ہے‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : ’’معلوم ہوا کہ تکبر وہٹ دھرمی ایمان سے روکنے والی آڑ ہیں۔‘‘
حدیث مبارکہ،گناہوں پر ڈٹے رہنے والے کی ہلاکت:
حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’ہلاکت وبربادی ہے ان کے لئے جو نیکی کی بات سن کراُسے جھٹلا دیتے ہیں اور اُس پر عمل نہیں کرتے اور ہلاکت وبربادی ہے اُن کے لئے جو جان بوجھ کرگناہوں پر ڈٹے رہتے ہيں۔ ‘‘(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…مسند احمد، مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص، ج۲، ص۶۸۲، حدیث:۷۰۶۲۔