تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے نفرت کا اظہار فرمایا، تکبر کرنے والے کو بدترین شخص قرار دیا گیا ہے، متکبرین کو کل بروز قیامت ذلت ورسوائی کا سامنا ہوگا، رحمت الٰہی سے محروم ہونے والے بدنصیبوں میں متکبر بھی ہوگا، متکبر کے لیے سب سے بڑی رسوائی یہ ہوگی کہ وہ جنت میں ابتداء ًداخل نہ ہوسکے گا، وغیرہ وغیرہ۔ جب بندہ تکبر کے ان نقصانات کو اپنے پیش نظر رکھے گا تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تکبر جیسے موذی مرض سے نجات حاصل ہوگی اور اس کی وجہ سے عنادِ حق جیسے موذی مرض سے بچاؤ کی صورت بھی پیدا ہوجائے گی۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ
(2)… عنادِ حق کادوسرا سبب ناجائزذرائع سے ما ل و دولت حاصل کرنے کی خواہش ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ وقتی فائدہ کے لیے عذاب آخرت کے دائمی نقصان کو پیش نظر رکھے ،اپنے اندر خوفِ خدا پید ا کرے،رحمت الٰہی پر بھروسہ کرتے ہوئے حق بات کی تائید کرے خواہ اِس میں دُنیوی نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔
(3)… عنادِ حق کاتیسرا سبب حب دنیا ہے۔اسی وجہ سے بندہ جائز کو ناجائز اور ناجائز کو جائز ثابت کرنے پر اتر آتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے آپ کو حب دنیا سے بچائے، حب دنیا کی مذمت کو پیش نظر رکھے۔
(4)… عنادِ حق کاچوتھا سبب خود پسندی ہے۔جو اپنی رائے یا مشورے کو’’حتمی‘‘اور’’ ناقابل رد‘‘ سمجھتےہیں بعض اوقات حق بات کی تائید کرنااُن کے لیے مشکل ہوجاتا ہے اور وہ اسے اپنی اَنا کا مسئلہ بناکر حق بات کی مخالفت شروع کردیتے