کے بارے میں ’’بدگمانی‘‘ ہونے لگے تواپنے پیارے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں یوں دُعا مانگئے:یاربِّ مصطفےٰ عَزَّوَجَلَّ!تیرا یہ کمزور بندہ دُنیا وآخِرت کی تباہی سے بچنے کے لئے اِس بدگُمانی سے اپنے دِل کو بچانا چاہتاہے۔یا اللہ عَزَّوَجَلَّ ! مجھے شیطان کے خطرناک ہتھیار ’’بدگُمانی‘‘ سے بچا لے۔مجھے ’’حسن ظن‘‘ جیسی عظیم دولت عطا فرما دے، اے میرے پیارے پیارے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! مجھے اپنے خوف سے معمور دِل، رونے والی آنکھ اور لرزنے والا بدن عطا فرما ۔ آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
(6)…جس کے لئے بد گُمانی ہو اُس کے لئے دعائے خیر کیجئے:جب بھی کسی اِسلامی بھائی کے لئے دِل میں بدگُمانی آئے تو اُس کے لئے دُعائے خیر کیجئے اور اُس کی عزّت واِکرام میں اضافہ کردیجئے ۔ حُجَّۃُ الْاِسلامحضرت سیِّدُنا امام ابو حامد محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْوَالِی ارشاد فرماتے ہیں :’’ جب تمہارے دِل میں کسی مسلمان کے بارے میں بدگُمانی آئے توتمہیں چاہیے کہ اس کی رعایت (یعنی عزّت و آؤ بھگت وغیرہ )میں اِضافہ کردو اور اس کے لئے دُعائے خیر کرو ، کیونکہ یہ چیز شیطان کو غُصّہ دِلاتی ہے اور اُسے (یعنی شیطان کو) تم سے دُور بھگاتی ہے ،یوں شیطان دوبارہ تمہارے دِل میں براگُمان ڈالتے ہوئے ڈرے گا کہ کہیں تم پھر اپنے بھائی کی رِعایت اور اُس کے لئے دُعائے خیر میں مشغول نہ ہوجاؤ۔‘‘ (1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…احیاء العلوم، کتاب آفات اللسان ، بیان تحریم الغیبۃ بالقلب، ج۳، ص۱۸۷۔