الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’شیطان کے بعض ہتھیار‘‘ صفحہ ۳۴ سے بدگمانی کے سات علاج پیش خدمت ہیں :
(1)…مسلمان کی خوبیوں پر نظر رکھئے: مسلمانوں کی خامیوں کی ٹَٹول کے بجائے اُن کی خوبیوں پر نظر رکھئے ، جوان کے متعلِّق حسنِ ظن رکھتا ہے اُس کے دل میں راحَتوں کا بَسیرا اور جس پر شیطان کا ہتھیار کام کر جائے اور وہ بد گُمانی کی بُری عادت میں مبتَلا ہو جائے، اُس کے دل میں وَحْشتوں کا ڈَیرا ہوتا ہے ۔
(2)…بدگمانی سے توجہ ہٹا دیجئے: جب بھی کسی مسلمان کے بارے میں دِل میں بُرا گُمان آئے تو اسے جھٹک دیجئے اور اس کے عمل پر اچھا گُمان قائم کرنے کی کوشِش فرمایئے۔ مَثَلاً کسی اسلامی بھائی کونعت یا بیان سنتے ہوئے روتا دیکھ کر آپ کے دِل میں اُس کے متعلِّق رِیاکاری کی بدگُمانی پیدا ہو تو فوراً اِس کے اِخلاص سے رونے کے بارے میں حُسنِ ظن قائم کر لیجئے ۔حضرتِ سیِّدُنا مَکْحُول دِمَشْقِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :’’ جب تم کسی کو روتا دیکھو تو خود بھی روؤاور اُسے رِیا کار نہ سمجھو ،میں نے ایک دَفْعہ کسی شخص کے بارے میں یہ خیال کیا تو میں ایک سال تک رونے سے محروم رہا۔‘‘(1)
خدا! بدگمانی کی عادت مٹا دے
مجھے حُسنِ ظن کا تو عادی بنا دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…تنبیہ المغترین، الباب الثانی فی جملۃ اخری۔۔۔الخ،ومن اخلاقھم رقۃ قلوبھم۔۔۔الخ، ص۱۰۷.