نے سوچا کہ دیکھوں تو سہی یہ شخص بڑا صُوفی کہلاتا ہے اور تھوڑی دیر کے لئے مسجدمیں رُکنے کو تیّار نہیں۔سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ان کے پیچھے پیچھے چلنے گلا تاکہ دیکھوں کہ وہ کہاں جاتے ہیں ؟سیِّدُنا بشر حافی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بازار میں گئے، نان بائی سے نرم نرم روٹیاں خریدیں۔ میں نے سوچا صُوفی صاحب کو دیکھئے اپنے لیے نرم نرم روٹیاں لے رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ نے کباب والے سے ایک دِرہم کے کباب خریدے۔ یہ دیکھ کر میراغصہ اور زیادہ بڑھ گیا ۔ وہاں سے وہ حلوائی کی دُکان پر پہنچے اور ایک دِرہم کا فالُودہ لیا ۔ میں نے دِل میں ٹھان لی کہ انہیں خریدنے دو، جب یہ اسے کھانے بیٹھیں گے تو میں اِن کا مزہ کِرکرا کروں گا۔
سب چیزیں خریدنے کے بعد انہوں نے جنگل کی راہ لی ۔ میں نے سوچا انہیں بیٹھ کر کھانے کے لئے شاید سبزہ زار اور پانی کی تلاش ہے چُنانچہ میں ان کے پیچھے لگا رہا حتی کہ عَصْر کے وقت آپ ایک گاؤں کی مسجد میں پہنچے،جہاں ایک بیمار آدمی موجود تھا۔ آپ اس کے سرہانے بیٹھ کر اسے کھانا کھلانے لگے ۔ میں تھوڑی دیر کے لئے وہاں سے چلا گیا اور گاؤں کی سیر کو نکل گیا۔جب میں واپس لوٹا تو سیِّدُنا بِشر حافی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْکَافِی وہاں نہیں تھے ۔میں نے اس بیمار سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایاکہ وہ تو بغداد چلے گئے۔ میں نے پوچھا: ’’بغداد یہاں سے کتنی دور ہے ؟‘‘اس نے بتایا:’’تقریباً ۱۲۰ میل۔‘‘میری زبان سے نکلا: ’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ ‘‘مجھے اپنے کئے پر بہت پچھتاوا ہوا۔میرے پاس