زیادہ تر لوگ جوانی میں ہی مَر جاتے ہیں۔ایک بوڑھا مرتاہے توہزاربچے اور جوان مَررہے ہوتے ہیں یا جہالت یوں پائی جاتی ہےکہ صحت مند رہنے کی وجہ سے موت نہیں آئے گی اور اچانک موت آنے کو ایک آدھ واقعہ شمار کرتاہے اور یہی اس کی جہالت ہےکہ یہ ایک واقعہ نہیں ہےاوراگر ایک آدھ واقعہ شمار کربھی لیاجائے توبیماری کا اچانک ظاہر ہوجانا کچھ مشکل نہیں کیونکہ ہر بیماری اچانک آسکتی ہےاور جب انسان اچانک بیمارہوسکتاہےتو اچانک موت کا آنا ذرا بھی مشکل نہیں۔
اس کا علاج یہ ہے کہ اپناذہن یوں بنائے کہ دوسرے جس طرح مَرتے ہیں میں بھی مَروں گا ،میراجنازہ بھی اٹھایا جائےگا اور قبر میں ڈال دیاجائے گاشاید میری قبر کو ڈھانپ دینے والی سِلیں تیار ہوچکی ہوں گی ۔ اگر اس غفلت سے چھٹکاراحاصل نہ کرنا اور یوں ٹال مٹول کرتے رہنا سَراسَر جہالت ہے۔(1)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(17)…سوءِ ظن (یعنی بدگمانی)
سوء ظن یعنی بدگمانی کی تعریف:
شیخ طریقت امیر اہلسنت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بدگمانی کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’بدگمانی سے مراد یہ ہے کہ بلا دلیل دوسرے کے برے ہونے کا دل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…احیاء العلوم،کتاب ذکر الموت،بیان السبب ۔۔۔الخ،ج۵،ص۲۰۱، ۲۰۲ماخوذا۔