اپنی طر ف بلانا چاہتا ہے تو مجھ پر کرم کر دے اور اپنے کرم سے میرے گناہوں کو بخش دے۔‘‘ بادشاہ اسی طرح مصروفِ التجا رہا اور اس کا درد بڑھتا گیا۔ پھر اس نے ان کلمات کا تکرار شروع کر دی: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! موت، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !موت۔‘‘ بس یہی کلمات اس کی زبان پر جاری تھے کہ اس کی ِ روح قفسِ عُنْصُرِی سے پرواز کر گئی۔ اس دور کے فقہاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن فرمایا کرتے تھے: ’’اس بادشاہ کا خاتمہ توبہ پر ہوا ہے۔‘‘(1)
طول امل کے اسباب وعلاج:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگرچہ طولِ امل ایک لاعلاج مرض ہے مگر ہر مرض کے کئی اسباب ہوتے ہیں ، اگر ان اسباب کو ختم کردیا جائے تو وہ مرض بھی ختم ہوسکتا ہے، لہٰذا طولِ امل کے اسباب وعلاج پیش خدمت ہیں :
(1)…لمبی امیدوں کا پہلاسبب حب دنیا (یعنی دنیا کی محبت) ہے۔ جب بندہ دنیاسےاس قدر مانوس ہو جائے کہ دنیاوی خواہشات، لذتوں اور معاملات کا جداہونا اس کے دل پر ناگوار گزرے تو اس کادل اس موت کےبارے میں غوروفکر سے رُک جاتاہے جو دنیا وی خواہشات ولذتوں سے جدائی کا سبب ہے۔جوچیزانسان کو ناپسند ہوتی ہے اُسےخودسےدُور کرنے کی کوشش کرتاہےجبکہ یہی انسان بے کار قسم کی آرزوؤں میں مصروف نظر آتاہےاور چاہتاہے کہ ہر کام خواہشات کے مطابق ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…عیون الحکایات، ج۲، ص۳۴۸ بتصرف قلیل۔