غلامؔ اک دَم نہ کر غفلت، حیاتی پر نہ ہو غُرَّہ
خداکی یاد کر ہر دم، کہ جس نے کام آنا ہے
اس غیبی آواز نے بادشاہ اور اس کے تمام ہمراہیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا۔ بادشاہ نے اپنے دوستوں سے کہا:’’ جو غیبی آواز میں نے سنی کیاتم نے بھی سنی؟‘‘سب نے یک زباں ہوکر کہا:’’جی ہاں ! ہم نے بھی سنی ہے ۔‘‘بادشاہ نے کہا: ’’جو چیز میں محسوس کر رہا ہوں کیاتم بھی محسوس کر رہے ہو ؟‘‘ پوچھا:’’ آپ کیا محسوس کر رہے ہیں ؟‘‘ کہا: ’’ میں اپنے دل پر کچھ بوجھ سا محسوسکر رہا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ میری موت کا پیغام ہے۔‘‘ لوگوں نے کہا:’’ ایسی کوئی بات نہیں ، آپ کی عمردرازاور اقبال بلند ہو! آپ پریشان نہ ہوں۔‘‘ پھر بادشاہ نے لوگوں کی طرف توجہ نہ دی، اس کا دل چوٹ کھا چکا تھا۔ غیبی آواز نے اس کا ساراعیش ختم کر دیا تھا، وہ روتے ہوئے کہنے لگا:’’ تم میرے بہترین دوست اور بھائی ہو، تم میرے لئے کیا کچھ کر سکتے ہو ؟‘‘ لوگوں نے کہا: ’’عالی جاہ! آپ جو چاہیں حکم فرمائیں ، آپ کا ہر حکم مانا جائے گا۔‘‘ بادشاہ نے شراب کے تمام برتن توڑ ڈالے ۔اس کے بعد بارگاہِ خداوندی میں اس طرح عرض گزار ہوا:
’’ اے میرے پاک پروردگار1! میں تجھے اور یہاں موجودتیرے بندوں کو گواہ بناکر تیری طرف رجوع کرتا اور اپنے تمام گناہوں اور زیادتیوں پر نادم ہو کر توبہ کرتا ہوں۔اے میرے خالق 1!اگر تُومجھے دنیامیں کچھ مدت اور باقی رکھنا چاہتا ہے تو مجھے دائمی اطاعت وفرمانبرداری کی راہ پر چلا دے ۔اور اگر مجھے موت دے کر