Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
132 - 341
حکایت، بادشاہ کی توبہ:
 حضرتِ سیِّدُنا ابو بَکرْقُرَشِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی  فرماتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناعَبَّادبن عَبَّاد مُہَلَّبِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی  کو ارشاد فرماتے سنا: بصرہ کے بادشاہوں میں سے کسی بادشاہ نے امورِ سلطنت کو خیر باد کہہ کر زُہدوتقویٰ کی راہ اختیار کرلی مگر پھر دوبارہ سلطنت وحکومت کی طرف مائل ہوا اور دنیا کا عیش وعشرت طلب کرنے کی ٹھان لی۔ چنانچہ، اس نے ایک شاندار محل بنوایا اس میں اعلیٰ قسم کے قالین بچھوائے اور ہر طرح کے سازوسامان سے اس عظیم ُالشان محل کو آراستہ کرایا،اور ایک کمرہ مہمانوں کے لئے خاص کر دیا، وہاں عمدہ بستر بچھائے جاتے، انواع واقسام کے کھانے چُنے جاتے۔ بادشاہ لوگوں کو بلاتاتووہ عظیم ُ الشان محل اور بادشاہ کی ٹھاٹ باٹ(یعنی شان وشوکت)  دیکھ کر تعریف وخوشامد کرتے ہوئے واپس چلے جاتے ۔ یہ سلسلہ کافی عرصہ تک چلتا رہا، بادشاہ مکمل طور پر دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو چکا تھااس کے اس عظیم الشان محل میں ہر طرح کے آلاتِ موسیقی اور لہوو لعب کا سامان تھا۔وہ ہروقت دنیوی مشاغل میں مگن رہتا۔ اسی مصنوعی شان وشوکت نے اسے طول امل جیسے موذی مرض مبتلا کردیا ۔چنانچہ ایک دن اس نے اپنے خاص وزیروں ،مشیروں اور عزیزوں کو بلاکر کہا: ’’تم اس عظیم الشان محل میں میری خوشیوں کو دیکھ رہے ہو، دیکھو! میں یہاں کتنا پُر سکون ہوں ،میں چاہتا ہوں کہ اپنے تمام بیٹوں کے لئے بھی ایسے ہی عظیم الشان محلات بنواؤں ، تم لوگ چند دن میرے پاس رُکو، خوب عیش کرو اور مزید محلات بنانے