کہنے لگے:’’ تم نے اسے مارنے میں سُستی کی اورلالچ میں آکراپنی جان داؤ پر لگا دی!‘‘ لالچی شخص شرم کے مارے کچھ نہ بول سکا ،سونے سے بھراہوابرتن اپنے رشتے داروں اور دوستوں کے حوالے کیا اور کراہتے ہوئے بڑی مشکل سے کہا:’’آج کے دن میرے نزدیک اس مال کی کوئی قدر وقیمت نہیں کیونکہ اب یہ دوسروں کاہوجائے گا اور میں خالی ہاتھ اس دنیا سے چلاجاؤں گا۔‘‘کچھ ہی دیرمیں اُس کا اِنتقال ہوگیا۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے دیکھا کہ مال ودولت کی حِرْص نے ہنستے بستے گھرانے کو اُجاڑ کر رکھ دیا! یقیناًحریص کی نگاہ محدود ہوتی ہے جو صرف وقتی فائدہ دیکھتی ہے جس کی وجہ سے وہ دُرُست فیصلے کرنے میں ناکام رہتا ہے اورنقصان اُٹھاتا ہے ۔حکایت میں مذکور گھر کے سربراہ کو سنبھلنے کے کئی مواقع ملے لیکن مُفْت کی دولت کے نشے نے اسے ایسا مدہوش کر دیا کہ بیٹے اور زوجہ کی ناگن کے ہاتھوں ہلاکت بھی اسے ہوش میں نہ لاسکی،اَنجامِ کار وہ خود بھی موت کے منہ میں جا پہنچا ۔
دیکھے ہیں یہ دن اپنی ہی غفلت کی بدولت
سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام بُرا ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
نیکیوں کی حرص بڑھائیے:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اپنا مدنی ذہن بنالیجئے کہ مجھے نیکیوں کا حریص بننا ہے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…عیون الحکایات،الحکایۃ الثامنۃ بعد الخمسمائۃ۔۔۔الخ ،ص۴۳۹ملخصاً۔