ناگن کو صُلح کا پیغام دیا گیا ۔ حیرت انگیز طور پر وہ واپس آگئی اور انہیں پھر سے سونے کا انڈاملنے لگا ۔ مال ودولت کی حِرْص نے انہیں اندھا کردیا اور وہ اپنے بیٹے اور غلام کی موت کوبھی بھول گئے ۔
پھرایک دن ناگن نے اس کی زوجہ کو سوتے میں ڈَس لیا،تھوڑی ہی دیر میں اس نے بھی تڑپ تڑپ کرجان دے دی ۔اب وہ لالچی شخص اکیلارہ گیاتواس نے ناگن والی بات اپنے بھائیوں اوردوستوں کو بتا ہی دی۔سب نے یہی مشورہ دیا:’’تم نے بہت بڑی غلطی کی،اب بھی وَقْت ہے سنبھل جاؤ اور جتنی جلدی ہوسکے اس خطرناک ناگن کومار ڈالو۔‘‘ اپنے گھر آکر وہ شخص ناگن کو مارنے کے لئے گھات لگا کر بیٹھ گیا۔ اچانک اُسے ناگن کے بِل کے قریب ایک قیمتی موتی نظرآیاجسے دیکھ کراس کی لالچی طبیعت خوش ہوگئی ۔ دولت کی ہَوَس نے اسے سب کچھ بھلا دیا ،وہ کہنے لگا: ’’وَقْت طبیعتوں کوبدل دیتاہے، یقینااس ناگن کی طبیعت بھی بدل گئی ہوگی کہ جس طرح یہ سونے کے انڈوں کے بجائے اب موتی دینے لگی ہے، اسی طرح اس کازہربھی ختم ہوگیا ہوگا،چُنانچِہ اب مجھے اس سے کوئی خطرہ نہیں۔‘‘یہ سوچ کر اس نے ناگن کو مارنے کا اِرادہ تَرْک کردیا۔روزانہ ایک قیمتی موتی ملنے پر وہ لالچی شخص بہت خوش رہنے لگااورناگن کی پرانی دھوکہ بازی کوبھول گیا۔ایک دن اس نے ساراسونااور موتی برتن میں ڈ الے اور اس پر سر رکھ کر سوگیا۔اسی رات ناگن نے اُسے بھی ڈَس لیا ۔ جب اس کی چیخیں بلندہوئیں توآس پاس کے لوگ بھاگم بھاگ وہاں پہنچے اوراس سے