Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
120 - 341
ہمارا دوسرا جانور مارڈالا ،خیر کوئی بات نہیں ،اس نے کسی انسان کو تونقصان نہیں پہنچایا۔‘‘ گھروالے چُپ ہورہے ۔ اس کے بعد دوسال کا عرصہ گزر گیا مگر ناگن نے کسی کو نہیں ڈسا ،اہلِ خانہ بھی اپنے جانوروں کے نقصان کو بھول گئے ۔
پھر ایک دن ناگن نے اُن کے غُلام کو ڈَس لیا۔اس بے چارے نے مددکے لئے اپنے مالک کوپکارا،مگر اِس سے پہلے کہ مالک اُس تک پہنچتا، زہرکی وجہ سے غلام کاجِسْم پھٹ چکاتھا۔اب وہ شخص پریشان ہوکرکہنے لگا:’’ اس ناگن کازہرتوبہت خطرناک ہے ،اس نے جس جس کو ڈَسا وہ فوراًموت کے گھاٹ اُتر گیا ، اب کہیں یہ میرے گھر والوں میں سے کسی کو نہ ڈَس لے۔‘‘ کئی دن اسی پریشانی میں گزرگئے کہ اِس ناگن کا کیا کِیا جائے ! دولت کی حِرْص نے ایک بار پھر اس شخص کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی اور اس نے یہ کہہ کر اپنے گھر والوں کو مطمئن کر دیا :’’اگرچہ اس ناگن کی وجہ سے ہمیں نقصان ہو ر ہا ہے مگر سونے کے انڈے بھی تو ملتے ہیں ، لہٰذاہمیں زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔‘‘کچھ ہی دنوں بعدناگن نے اس کے بیٹے کوڈَس لیا۔ فوراًطبیب کو بلایا گیا لیکن وہ بھی کچھ نہ کرسکااوراس کی موت واقع ہوگئی ۔جوان بیٹے کی موت میاں بیوی پر بجلی بن کر گری اوروہ شخص غضبناک ہوکر کہنے لگا:’’اب میں اس ناگن کو زندہ نہیں چھوڑوں گا ۔‘‘ مگر وہ اُن کے ہاتھ نہ آئی ۔ جب کافی عرصہ گزر گیا تو سونے کا انڈہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کی لالچی طبیعت میں بے چینی ہونے لگی، چنانچہ دونوں میاں بیوی ناگن کے بِل کے پاس آئے،وہاں کی صفائی کی اور دُھو نی دے کر خوشبو مہکائی، یوں