ہوں گی مَثَلاً کھانا پینا، سونا، حُصولِ مال اور وَطی (یعنی زوجہ سے ہم بستری) کرنا ۔‘‘ (1)
مُباح حرص کے محمودیا مذموم بننے کی ایک مثال :
عِطر لگانا ایک مُباح کام ہے جس پر اچھی اچھی نیتیں کرکے ثواب کمایا جاسکتا ہے چنانچہ جسے اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ عطر لگانے کی حِرْص ہو تو اس کی یہ حِرْص محمود ہوگی۔ عارِف بِاللہ،مُحَقِّق عَلَی الاطلاق،خاتِمُ المُحَدِّثین ، حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی لکھتے ہیں : مُباح کاموں میں بھی اچّھی نیّت کرنے سے ثواب ملے گا،مَثَلاً خوشبو لگانے میں اِتّباعِ سنّت اور (مسجِد میں جاتے ہوئے لگانے پر) تعظیمِ مسجِد (کی نیّت بھی کی جاسکتی ہے) ، فَرحَتِ دِماغ (یعنی دِماغ کی تازگی) اور اپنے اسلامی بھائیوں سے ناپسندیدہ بُودُور کرنے کی نیّتیں ہوں تو ہر نیّت کاالگ ثوابملے گا۔(2) خوشبو لگانے میں اکثر شیطان غَلَط نیّت میں مُبتلا کر دیتا ہے ، لہٰذا اگر کوئی اِس نیت سے خوشبو لگاتا ہے کہ لوگ واہ واہ کریں ،جدھر سے گزروں خوشبو مہک جائے، لوگ مڑ مڑ کر دیکھیں اور میری تعریف کریں تو ایسی نیت مَذموم ہے چنانچہ اس نیت سے خوشبو لگانے کی حِرْص بھی مذموم ہے۔ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا ابو حامد امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْوَالِی کا فرمانِ عالی ہے:اِس نیّت سے خوشبو لگانا کہ لوگ واہ واہ کریں یا قیمتی خوشبو لگاکر لوگوں پر اپنی مالداری کا سکّہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…رد المحتار، کتاب النکاح، مطلب: کثیرا ما۔۔۔الخ، ج۴، ص۷۵۔
2…اشعۃاللمعات، ج۱، ص۳۷۔