Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
115 - 341
حرص کا حکم:
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ۲۳۲صفحات پر مشتمل کتاب ’’حرص‘‘ صفحہ ۱۳ پر ہے: ’’حِرْص کا تعلق جن کاموں سے ہوتا ہے ان میں سے کچھ کام باعثِ ثواب ہوتے ہیں اور کچھ باعثِ عذاب جبکہ کچھ کام محض مُباح (یعنی جائز) ہوتے ہیں یعنی ایسے کاموں کے کرنے پر کوئی ثواب ملتا ہے اور نہ ہی چھوڑنے پر کوئی عِتاب ہوتا ہے لیکن یہی مُباح (یعنی جائز) کام اگر کوئی اچھی نیت سے کرے تو وہ ثواب کا مستحق اور اگر بُرے اِرادے سے کرے تو عذابِ نار کا حقدار ہو جاتا ہے ، یوں بنیادی طور پر حِرْص کی تین قسمیں بنتی ہیں : (۱) حِرْصِ محمود (یعنی اچھی حِرْص) (۲)  حِرْصِ مذموم (یعنی بُری حِرْص) (۳)  حِرْصِ مباح (یعنی جائز حِرْص)،لیکن اگر اس حِرْص میں اچھی نیت ہوگی تویہ حِرْص محمود بن جائے گی اور اگر بُری نیت ہوگی تو مذموم ہو جائے گی ۔
ہر حرص بری نہیں ہوتی: 
حِرْص کی مذکورہ تقسیم سے معلوم ہوا کہ ہر حِرْص بُری نہیں ہوتی بلکہ حِرْص کی اچھائی یا بُرائی کااِنحصار اُس شے پر ہے جس کی حِرْص کی جارہی ہے،لہٰذااچھی چیز کی حِرْص اچھی اور بُری کی حِرْص بُری ہوتی ہے ،مگر اچھائی یا بُرائی کی طرف جانا ہمارے ہاتھ میں ہے۔لیکن سب سے پہلے یہ جاننابے حد ضروری ہے کہ کن کن چیزوں کی حِرْص ’’محمود‘‘ہے ؟ تاکہ اسے اپنایا جاسکے اور کون کونسی اشیاء کی’’مذموم‘‘؟تاکہ اس سے