اس حوالے سے اپنے نفس کی تربیت کرے نیز اپنا یہ مدنی ذہن بنائے کہ اگر میں نعمتوں پر شکر کروں گا تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ رب کریم ان نعمتوں میں برکت ووسعت عطا فرمائے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ
(2)… کفرانِ نعم کا دوسرا سبب توکل کی کمی ہے۔ بندہ جیسے جیسے اس مرض کا شکار ہوتا ہے ویسے ہی ناشکری کا تناسب بھی بڑھتا چلاجاتا ہے،مال ودولت اور آسائشات سے محروم افراد میں یہ مہلک مرض زیادہ پایا جاتاہے ۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے اندر قناعت پیدا کرے ، اپنی خطاؤں اور غلطیوں کاقصور واراپنے نفس کو ہی ٹھرائے، جو نعمتیں میسر ہیں ا نہیں شکر کی رسی سے باندھ کر رکھےاور زوال نعمت سے اللہ عَزَّوَجَلَّکی پنا ہ مانگے۔
(3)… کفرانِ نعم کا تیسراسبب جرأت علی اللہ ہے۔ جب گناہوں کی نحوست کی وجہ سے بندہ بے باک ہوجاتا ہے تو اس کی زبان پر ناشکری کے کلمات جاری ہوجاتے ہیں اور بسا اوقات ان میں کفریہ کلمات بھی شامل ہوجاتے ہیں جس سے بندہ کفر کے تاریک گڑھوں میں اوندھے منہ جاگرتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے آپ کو جہنم کے عذابات سے ڈراتا رہے، خوفِ آخرت پیدا کرے اور اللہ عَزَّوَجَلَّکی خفیہ تدبیر سے ڈرتے ہوئے ہمیشہ ایمان کی سلامتی کی فکر کرتا رہے، نیز ربّ 1کی بارگاہ میں ایمان وسلامتی کی دعا بھی کرتا رہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد