جہنم میں داخلے کا سبب ہے۔ آخرت پر دنیا کو ترجیح دینا برے خاتمے کا بھی ایک سبب ہے، دنیا فانی ہے اور آخرت ابدی ہے، یقیناً فانی کو ابدی پر ترجیح دینا کسی بھی طرح عقلمندی کا کام نہیں ہے، یقینا سمجھداری اسی میں ہے کہ بندہ دنیا میں فقط اتنی مشغولیت رکھے جتنا اس دنیا میں رہنا ہے ، آخرت پر دنیا کو ترجیح دینا شیطان کا ایک خطرناک وار اور بہت بڑا دھوکہ ہے اس موذی مرض سے اللہ عَزَّوَجَلَّکی بارگاہ میں ہمیشہ پناہ مانگتے رہیے۔کسی دنیوی غرض کی وجہ سے مداہنت اختیار کرنے کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ بندہ یہ مدنی ذہن بنائے کہ میں ایک فانی چیز (یعنی دنیوی غرض ) کی وجہ سے برائی سے منع نہیں کررہا، حالانکہ برائی سے منع کرنے پر جو مجھے صلہ (اجر وثواب) ملے گا وہ دنیا وآخرت دونوں میں مجھے فائدہ دے گا ۔تو ایک ایسی چیز جو دنیا وآخرت دونوں میں فائدہ دے گی، اس پر ایک ایسی چیز کو ترجیح دینا جو فقط دنیا میں ہی عارضی فائدہ دے گی یہ کسی طرح بھی دانش مندی کا کام نہیں ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(13)…کُفرانِ نِعَم ( نعمتوں کی ناشکری)
کفران نعم کی تعریف:
’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادانہ کرنا اور اُن سے غفلت برتنا کفرانِ نعم کہلاتاہے ۔‘‘(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…الحدیقۃ الندیۃ ،الخلق الثامن والثلاثون ۔۔الخ ،ج۲،ص۱۰۰۔