(2)…مُدَاہَنَت کا دوسرا سبب قرابت (رشتے داری) ہے کہ بندہ جس شخص میں برائی دیکھ رہا ہے وہ اُس کا قریبی رشتہ دار ہے ۔لہٰذا یہ روکنے پر قادر ہونے کے باوجود اُسے منع نہیں کرتا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنا مدنی ذہن بنائے کہ شریعت نے مجھے اس بات کا پابند بنایا ہے کہ میں اپنی ذات سمیت تمام قریبی رشتہ داروں کو بھی اللہ عَزَّوَجَلَّکی نافرمانی سے بچاؤں ، کیونکہ ان رشتہ داروں کے جو مجھ پر حقوق ہیں ان میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ میں جب اُنہیں کسی برائی میں مبتلا دیکھوں اور مجھے معلوم ہو کہ میرے منع کرنے سے یہ منع ہوجائیں گے تو ان کو ضرور منع کروں ، بصورت دیگر ہوسکتا ہے کہ ان کے اس گناہ میں مجھے شریک سمجھا جائے اور کل بروز قیامت میری بھی پکڑ ہوجائے، نیز یہ بھی مدنی ذہن بنائے کہ اگر میں نے ان کو اس برائی سے نہ روکا اور کل بروزِ قیامت انہی رشتہ داروں نے میرا گریبان پکڑ لیا اور میری شکایت بارگاہ رب العزت میں کی تو میرا کیا بنے گا؟ میرا رب 1مجھ سے ناراض ہوگیا تو میں کہیں کا نہ رہوں گا۔
(3)…مُدَاہَنَت کا تیسرا سبب دنیوی غرض ہے کہ بندہ کسی دنیوی غرض کی وجہ سے برائی سے منع نہیں کرتا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ دنیوی اغراض ومقاصد کو اُخروی اغراض ومقاصد پر ترجیح دینے کے وبال پر غور کرے کہ جو لوگ آخرت پر دنیا کو ترجیح دیتے ہیں وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ و رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضگی کو دعوت دیتے ہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ و رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضگی