’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں :’’آیت سے ثابت ہوا کہ نہی منکَر یعنی بُرائی سے لوگوں کو روکنا واجب ہے اور بدی کو منع کرنے سے باز رہنا سخت گناہ ہے ۔ ترمذی کی حدیث میں ہے کہ جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہوئے تو ان کے عُلَماء نے اوّل تو انہیں منع کیا جب وہ باز نہ آئے تو پھر وہ عُلَماء بھی ان سے مل گئے اور کھانے پینے ، اٹھنے بیٹھنے میں ان کے ساتھ شامل ہو گئے ، ان کے اس عِصیَان و تَعَدّی کا یہ نتیجہ ہوا کہ اللہ تعالٰی نے حضرت داؤد و حضرت عیسیٰ عَلَیْہِمَا السَّلَام کی زبان سے اُن پر لعنت اُتاری ۔‘‘
حدیث مبارکہ، مُدَاہَنَت کرنے والے کی مثال:
حضرت سیِّدُنا نُعْمَان بِن بَشِیرْ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ حُدُوْدُﷲ میں مُدَاہَنَت کرنے والا (یعنی خلافِ شرع چیز دیکھے اور باوجود قدرت منع نہ کرے اس کی) اور اُن میں مبتَلا ہونے والے کی مِثال اُن لوگوں جیسی ہے جنہوں نے کَشتی میں قُرعہ اندازی کی،تو بعض کے حصّے میں نیچے والا حصّہ آیااور بعض کے حصّے میں اُوپر والا۔پس نیچے والوں کو پانی کے لیے اُوپر والوں کے پاس جانا ہوتا تھا،تو اُنہوں نے اِ سے زحمت شمار کرتے ہوئے ایک کُلہاڑ ی لی اورکشتی کے نِچلے حصّے میں ایک شخص سوراخ کرنے لگا،تو اوپر والے اُس کے پاس آئے اورکہاکہ تجھے کیا ہو گیا ہے؟کہا کہ تمہیں میری وجہ سے تکلیف ہوتی تھی اور پانی کے بِغیر گزارہ نہیں۔اب اگر اُنہوں نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا تو