پھر وہ میرے پاس آیا اورکہا: ’’اے خیر! تُو تو میرا بھاگا ہوا غلام ہے۔‘‘ میں بہت حیران ہوا کہ آخر یہ کیا معاملہ ہے ۔پھر مجھے سمجھ آگیا کہ اس شخص کا ایک غلام تھا جوبھاگ گیا تھا اوراس کے شبہے میں یہ مجھے اپنا غلام خیال کر رہا ہے اور حقیقتاً میری رنگت بھی اس کے غلام جیسی ہوگئی تھی ۔ وہ شخص زور زور سے کہہ رہا تھا کہ ’’تُو تو میرا بھاگا ہوا غلام ہے۔‘‘
شور سن کر بہت سارے لوگ جمع ہوگئے۔جیسے ہی انہوں نے مجھے دیکھا تو بَیَک زبان بولے: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!یہ تو تیرا غلام خیر ہے۔‘‘ میں اچھی طرح سمجھ گیا کہ مجھے کس جرم کی سزامل رہی ہے ۔وہ شخص مجھے اپنا غلام سمجھ کر دکان پر لے گیا۔ وہاں اس کے اوربھی غلام موجود تھے جو کپڑے بنتے تھے ۔ مجھے دیکھ کر دوسرے غلام کہنے لگے: ’’اے بُرے غلام! تو اپنے آقا سے بھاگتا ہے۔؟ چل! یہاں آاوراپنا وہ کام کر جو تو کیا کرتاتھا۔‘‘پھر مالک نے مجھے حکم دیا کہ ’’جاؤ اور فلاں کپڑا بُنو۔‘‘جیسے ہی میں کپڑا بننے لگا تو ایسا محسوس ہوا جیسے میں بہت ماہر کاری گرہوں اورکئی سالوں سے یہ کام کررہاہوں۔ چنانچہ میں دوسرے غلاموں کے ساتھ مل کر کام کرنے لگا ۔ وہاں کام کرتے ہوئے جب کئی مہینے گزر گئے تو ایک رات میں نے خوب نوافل پڑھے اور ساری رات عبادت میں گزاری، پھر سجدے میں گر کر یہ دعا کی: ’’اے میرے پاک پروردگار 1! مجھے معاف فرمادے ، میں اب کبھی بھی اپنے عہد سے نہ پھروں گا۔‘‘ میں اسی طرح دعا کرتارہا۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ میں اپنی اصلی صورت میں آچکا