طَـلَـعَ الْـبـَدْرُ عَـلَـیْـنَـا مِـنْ ثَـنِـیَّـاتِ الْـوَدَاعٖ
وَجَبَ الشُّکْرُ عَـلَـیْـنَا مَـا دَعَـا لِلّٰهِ دَاعٖ(1)
یعنی وَدَاع(2) کے ٹیلوں سے ہم پر ایک چاند طُلُوع ہوا جب تک اللہ سے دُعا مانگنے والے دُعا مانگتے رہیں گے ہم پر خُدا کا شُکْر واجِب ہے۔
سیرتِ مصطفےٰ میں اس کے عِلاوہ یہ اَشعار بھی دَرْج ہیں:
اَیُّـھَـا الْـمَـبْـعُـوْثُ فِـیْـنَا جِئْتَ بِالْاَمْرِ الْـمُطَاعٖ
اَنْتَ شَـرَّفْتَ الْـمَدِیْـنَةَ مَـرْحَـبًا یَا خَیْرَ دَاعٖ
یعنی اے وہ ذاتِ گرامی جو ہمارے اندر مَبْعُوث کئے گئے! آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہ دین لائے ہیں جو اِطَاعَت کے قابِل ہے، آپ نے مدینہ کو مُشَرَّف فرما دیا ،آپ کے لیے خوش آمدیدہے اے بہترین دعوت دینے والے!
فَلَبِسْنَا ثَـوْبَ یَـمَنٍ بَـعْـدَ تَـلْـفِـیْقِ الرِّقَاعٖ
فَـعَـلَـیْـكَ اللهُ صَلّٰی مَـا سَـعٰی لِلّٰهِ سَـاعٖ
ہم لوگوں نے یمنی کپڑے پہنے حالانکہ اس سے پہلے پیوند جوڑ جوڑ کر کپڑے پہنا کرتے تھے تو آپ پر
اللہ تَعالٰی اس وَقْت تک رحمتیں نازِل فرمائے جب تک
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
………آئینۂ قیامت، ص ۲۷ تا ۲۸
2 ………ثَنِيَّةُ الْوَدَاع: مدینہ شریف کے جنوب میں ایک گھاٹی کا نام ہے، جہاں تک اہلِ مدینہ اپنے مُعَزَّز مہمانوں کو رُخْصَت کرنے جایا کرتے تھے۔
(معجم البلدان ، ص ۹۱)