پیاری پیاری اسلامی بہنو! سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمَتِ عالیشان میں صِرف صَحابہ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے ہی اَشعار کی شکل میں نذرانۂ عقیدت پیش نہیں کیا بلکہ صَحابیات طیبات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ بھی اس صَف میں کسی سے پیچھے نہیں ۔ چنانچہ ذیل میں چند مثالیں پیشِ خِدْمَت ہیں:
سرکار کی والدہ ماجدہ جنابِ سیدتنا آمِنہ کے اَشعار
اَعلیٰ حضرت، اِمامِ اہلسنّت،مُجَدّدِ دِىن و ملّت، پَروانۂ شَمْعِ رِسالَت مولانا شاہ اِمام احمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضویہ شریف میں فرماتے ہیں: اِمام ابو نعیم دلائل النبوۃ میں بطریقِ محمد بن شِہَاب زُہْرِی، اُمِّ سماعہ اَسما بنت ابی رُھْم ، وہ اپنی والِدہ سے راوِی ہیں،(کہ میں)حضرت آمنہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے اِنْتِقَال کے وَقْت (ان کے پاس )حاضِر تھی،محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰے کم سِن بچے کوئی پانچ۵ برس کی عمر شریف، ان کے سرہانے تشریف فرما تھے۔حضرت خاتون نے اپنے ابنِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کی طرف نَظَر کی، پھر کہا:
بَارَكَ فِیْكَ اللهُ مِنْ غُـلَامٖ یَاابْنَ الَّذِیْ مِنْ حُوْمَةِ الْحِمَامٖ
نَـجَا بِعَـوْنِ الْـمَلَكِ الْـمُنْـعَامٖ فَوُدِیَ غَدَاةُ الضَّرْبِ بِالسِّھَامٖ
بِـمِائَةٍ مِّنْ اِبِلٍ سَوَامٖ اِنْ صَحَّ مَا اَبْصَرْتُ فِی الْـمَنَامٖ
فَـاَنْتَ مَـبْـعُوْثٌ اِلَی الْاَنَامٖ مِنْ عِنْدَ ذِی الْـجَلَالِ وَ الْاِکْرَامٖ