سے ایک آیَتِ مُبارَکہ آیَتِ سجدہ والی ہو تو کیا اس کا ترجمہ و تفسیر سُن کر بھی سجدۂ تِلاوَت واجب ہو جائے گا؟
جواب : جی ہاں! اگر آیَتِ سجدہ کا صِرف ترجمہ و تفسیر پڑھی گئی تو سجدہ واجِب ہو گا اور اس تِلاوَت کی وجہ سے تمام سُننے والوں پر سجدۂ تِلاوَت واجِب ہے۔
سوال 3 : دوران ِمَدَنی حَلْقَہ سَلامَ کا جواب دے سکتےہیں یانہیں؟
جواب : فقہائے کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام نے بعض جگہوں پر سلام نہ کرنے اور ان کے جواب کے مُتَعَلِّق کچھ صورتیں بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جو لوگ مَسْجِد میں تِلاوَتِ قرآن اور تسبیح ودُرُود میں مَشْغُول ہیں یا اِنتِظارِ نَماز میں بیٹھے ہیں انہیں سلام نہیں کرنا چاہیے کہ یہ سلام کا وَقْت نہیں۔ البتہ! کسی نے انہیں سلام کر دیا تو انہیں اِخْتِیار ہے کہ سلام کا جواب دیں یا نہ دیں۔(1)
سوال 4 : مدنی حلقہ جاری تھا کہ کسی دن نَمازیوں (مسافروں)کی اتنی تعداد اچانک آ جائے کہ مَسْجِد کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے جگہ تنگ پڑ جائے تو اب کیا کیا جائے؟ کیا نَمازیوں کو نَماز پڑھنے کے لئے جگہ دے دی جائے یا مدنی حلقہ جاری رکھا جائے؟
جواب : یہ نادِر صُورَت ہے کیونکہ مَدَنی حلقہ بَعْدِ فَجْر ہوتا ہے ، پھر بھی اگر ایسا ہو تو نَماز کے لئے نَمازیوں کو جگہ دی جائے کہ وَقْت پر نَماز ادا کرنا ضَروری ہے اور ویسے بھی فتاویٰ ہندیہ میں ہے کہ مَسْجِد میں جگہ تنگ ہو گئی تو جو نَماز پڑھنا چاہتا ہے وہ بیٹھے
________________________________
1 - فتاوی ھندیه ، کتاب الکراھیة ، الباب السابع فی السلام و تشمیت العاطس ، ۵ / ۴۰۲