Brailvi Books

بعدِ فجرمدنی حلقہ
36 - 46
کوئی اِحْسَاس تھا اور نہ ہی بڑوں کے اَدَب و اِحْتِرام کا کوئی پاس۔ دن بھر آوارہ دوستوں کے ساتھ آوارگی میں مَست رہتا اور شب بھر مُـخْتَلِف گناہوں کا سلسلہ جاری رہتا۔ وَقْت کے ساتھ ساتھ بُرائیوں کی دَلْدَل میں دھنستا چلا جا رہا تھا۔ بالآخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ میں بھی دوستوں کے ساتھ نشے کی صُورَت میں زہر پینے لگا جب گھر والوں کو میری اس عادتِ بد کے بارے میں پتا چلا تو بَہُت پریشان ہوئے۔ انہیں یہی فِکْر دامَن گِیر تھی کہ کسی طرح مجھے اس تباہی سے بچایا جائے۔ انہوں نے بارہا سمجھایا مگر مجھ پر کوئی اَثَر نہ ہوا۔ دن بدن نشے کی عادَت راسخ ہوتی گئی اور نوبت یہاں تک آگئی کہ میں کئی قسم کے نشوں مَثَلًا  ہیروئن مُـخْتَلِف میڈیسن ، چرس ، شراب وغیرہ سے اپنی زِنْدَگی کو تیزی سے برباد کرنے لگا۔ بالآخر اس عادتِ بد نے مجھے با لکل ناکارہ کر کے رکھ دیا۔ میں گھر والوں اور رشتہ داروں کی نظروں سے گِر چکا تھا۔ بس شب وروز نشے میں بد مست رہتا۔ جب نشہ نہ ملتا تو میری حَالَت پاگلوں کی طرح ہو جاتی اور میں اس زہرِ قاتِل کو حاصِل کرنے کے لئے چوری چکاری کی عادَتِ بد میں مُبْتَلا ہوگیا۔ چوری کا کوئی بھی مَوْقَع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔ جب کچھ روپے ہاتھ لگ جاتے تو فوراً درندہ صِفَت انسان (جو نشے کو عام کر کے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل کر اپنی قَبْر و آخِرَت کو بر باد کر رہے تھے ان) کے پاس پہنچ جاتا اور انہیں رقم دے کر نشے کی لعنت حاصِل کرتا اور اپنے اندر کی آگ کو ٹھنڈی کرتا۔ اَلْغَرَضْ میں سرتاپا زنجیرِ عصیاں میں جکڑ چکا تھا جس سے خلاصی بظاہر مُمکِن مَعْلُوم نہ ہوتی تھی مگر اللہ پاک کا فَضْل و کَرَم شامِلِ حال رہا کہ خوش قسمتی سے مجھے دَعْوَتِ اِسْلَامی کا مہکا مہکا مشکبار مَدَنی مَاحَول مُیَسَّر آگیا۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک روز میری مُلَاقَات دَعْوَتِ اِسْلَامی سے وَابَسْتہ ایک اِسْلَامی بھائی سے ہوگئی جن کی