Brailvi Books

بعدِ فجرمدنی حلقہ
3 - 46
رہتے۔(1)اور ایک رِوایَت میں ہے کہ (اسکے بعد) آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دو۲ رکعتیں بھی اَدا فرمایا کرتے۔(2)
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو!مَعْلُوم ہوا نَمازِ فَجْر کے بعد طُلُوعِ آفتاب تک مَسْجِد میں بیٹھے رہنا ، ہمارے میٹھے میٹھے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ہی سنّت نہیں بلکہ ہمارے اَسلاف کا بھی یہی طریقہ رہا ہے۔جیسا کہ اِمامِ اَجَلّ حضرت سَیِّدُنا شیخ ابُو طالِب مکّی رَحمَۃُ اللّٰہِ تعالیٰ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بندہ جہاں (فَجْر کی)نَماز پڑھے تو اسی جگہ قبلہ رُخ بیٹھا رہے اور مُسْتَحَب یہ ہے کہ کسی سے بات نہ کرے یا اَعمال و وظائف میں مگن رہے۔ بُزُرْگانِ دِیْن رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی طُلُوعِ فَجْر سے لے کر طُلُوعِ آفتاب تک خیر و بھلائی کے عِلاوہ ہر طرح کی بات کرنے کو نا پسند کرتے تھے ، بلکہ بعض تو نیکی کی دَعْوَت پر مَبْنِی باتوں کے عِلاوہ ہر قسم کی گفتگو کو بھی بُرا سمجھتے تھے۔مزید فرماتے ہیں کہ یہ ایک سنّت ہے ، جو چھوڑ دی گئی ہے۔(3) حالانکہ اس وَقْت کی فضیلت کے مُتَعَلِّق مَرْوِی ہے :  جو شخص صُبْح کے وَقْت مَسْجِد میں نیکی سیکھنے سکھانے کے لئے جائے تو اسے پورے عمرے کا ثواب ملے گا۔()اور ایک رِوایَت میں ہے کہ اس کے لئے ایسے مُجاہِد کا ثواب لکھا جائے گا جو غنیمت حاصِل کر کے لوٹتا ہے۔(4) 



________________________________
1 -     مسلم ، کتاب المساجد و مواضع الصلاة ، باب فضل الجلوس … الخ ، ص ۲۴۳ ، حدیث :  ۲۸۷
2 -     قوت القلوب ، الفصل السابع فی ذکر اورادالنھار ، ۱ /  ۳۲
3 -     قوت القلوب ، الفصل السادس فی ذكر عمل المريد بعد صلاة الغداة ، ۱ /  ۳۰
4 -     مستدرك ، کتاب العلم ، من جاء المسجد لتعلم الخیر ، ۱ / ۲۸۱ ، حدیث : ۳۱۷ 
5 -     مصنف ابن ابی شیبه ، کتاب الزھد ، ما جاء فی لزوم المساجد ، ۸ / ۱۷۳ ، حدیث : ۷