Brailvi Books

بعدِ فجرمدنی حلقہ
29 - 46
 قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے اِرشَاد فرمایا :  کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نَجات دے اور تمہارا رِزْق وسیع کرے ، رات دن اللہ پاک سے دُعا مانگتے رہو کہ دُعا مومِن کا ہتھیار ہے۔(1)
دُعا کے 3 فائدے
اس پُر فتن دور میں ہر شخص پریشان ہے ، طرح طرح کی مصیبتوں میں مُبْتَلا ہے ، اسی سوچ و بچار میں دن رات گزرتے ہیں ، اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہر شخص کوشش کرتا ہے ، اس سلسلے میں اللہ پاک کے مَـحْبُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیں ان چیزوں سے چھٹکارا حاصِل کرنے کے لئے دُعا کی ترغیب اِرشاد فرمائی۔چُنَانْچِہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشَاد فرمایا : جب کوئی مسلمان ایسی دُعا مانگتا ہے ، جس میں گناہ ہو نہ قَطْع رِحْـمی تو اللہ پاک اسے 3 عَطاؤں میں سے ایک ضَرور دیتا ہے : اس کی دُعا قبول کرلیتا ہے یا آخِرَت میں اس کے لئے ذخیرہ کر دیتا ہے یا اس جیسی مُصِیْبَت ٹال دیتا ہے۔ (2)
جو مانگنے کا طریقہ ہے اس طرح مانگو
درِ کریم سے بندے کو کیا نہیں ملتا
میٹھےمیٹھے اِسْلَامی بھائیو!دُعا کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتی اِس کا دُنیا میں اگر اثر ظاہِر نہ بھی ہو تو آخِرت میں اَجْر و ثواب مِل ہی جائے گا۔ لہٰذا دُعا میں سُستی کرنا مُناسِب نہیں۔



________________________________
1 -     مسند ابی یعلٰی ، ۱۰۹-مسند جابر ، ۲ / ۱۲۳ ، حدیث : ۱۸۱۲
2 -     مسند احمد ، ۳۰-مسند ابی سعید الخدری ، ۵ / ۴۷ ، حدیث : ۱۱۴۳۲